ڈئیر گلگت بلتستان تحریر : ساجد علی جسٹیرو
- Modern Youth Thoughts
- May 21, 2020
- 2 min read
قراقرم ہندوکش اور ہمالیہ میں گری ایک حسین و جمیل خطہ جس میں لوگ محبت اور بھائی چارگی کے لباس اوڈھے مہمان نوازی کی نمایا مثال ہیں محبت اور بھائی چارگی ماں کی کوک سے لے کر پیدا ہونے والے خوش اخلاق اور با کردار لوگوں کو مختلف ملکی اور غیر ملکی ایجنسیوں سے لے کر سیاست دانوں کے دخل اندازی سے آج میں انہیں حضرت لوط علیہالسلام کی قوم کے مانند پاتا ہوں یہ وہی قوم ہے جو چند سال قبل ایجنسیوں کی مداخلت سے آپس میں تفرقہ بازی کی جنگ لڑ رہے تھے 2007 سے لیکر 2009 تک کے حالات اور مناظر اٹھا کے دیکھے تو دنیا کا سب سے خوبصورت ترین خطہ جو قدرتی حسن سے مالا مال ہے کی سڑکیں اور گلیاں بے گناہ انسانوں کے خون سے لت پت تھی. معزرت کے ساتھ ان سب کی وجہ اور سبب چند علما کرام جن کا تعلق مختلف مکتب فکر سے تھا وہ ایجنسیز کے ہاتھوں بک بکا کر اس پرامن فضا کو آلودہ کرنے میں کوئی قصر نہیں چھوڑی
لیکن اللہ تعالی نے قدرتی وسائل سے مالا مال حسین و جمیل خطے کو منافقت کی جنگ سے بچا کر ایک بار پھر امن کی فضا قائم کیا جسکی مثال پوری دنیا لیتی ہے
لیکن آج کل کا سماء مجھے پھر سے 1988 اور 2007 سے 2009 تک کے حالات کو یاد دلاتا ہے اب لوگ فرقہ وارانہ فسادات سے تو باہر نکل گئے ہیں لیکن سیاست جیسے عظیم پیشے کا استعمال لوگ ذاتیات پہ لے کر آپس کی محبت اور بھائی چارگی کا جنازہ نکالنے میں کوئی قصر نہیں چھوڑتے قدرت نے دنیا کی ہر آسائش اور سکون سے نوازا برفیلے پہاڑوں سے لیکر سر سبز و شاداب وادیاں تو آبشاروں کی دلفروش مناظر کہیں خوبصورت چشموں کا میٹھا پانی اور قدرتی وسائل یعنی قیمتی پتھر اور جڑی بوٹیوں جیسی نعمتیں بھی موجود رکھی ہیں یہی وجہ ہے آج اس سندلاک پہاڑں کے درمیان گری وادی پر دنیا کی نظریں ہیں اس انوکھے خطے کو حاصل کرنے کی کوششیں مسلسل جاری و ساری ہیں کہیں انڈیا دھمکی آمیز حربے استعمال کر رہا تو وہی چائنہ جیسی سپر پاور کی بھی سازشیں عروج پر ہیں لیکن پاکستان اسے اپنانے سے ہاتھ اٹھائے بیٹھا ہے انڈیا کے ڈر اور خوف و حراس نے پاکستان کو دبائے رکھا ہے
اب فیصلہ وہی بسنے والے قوم لوط کے اپر ہے کہ تم ایک قوم بن کر ان ساری سازشوں کو فیل کروگے یا موجودہ انسانی جھونڈ کی حصیت کو قبول کئے بیٹھنا ہے..
خدا کی قسم تمہیں اللہ نے دنیاوی جنت میں پیدا کیا اور اپنی جنت کو ہاتھ سے جانے مت دینا ایک قوم بن کر دنیا کی ساری طاقتوں کا مقابلہ کر سکتے ہو ایک بازوں بنو ایک آواز بنو تو ان سارے دشمن عناصر کو شکست دینا کوئی بڑی بات نہیں حزب اللہ کے پاس کون سے کروڑوں لوگ تھے انقلاب کے لئے کروڑوں لوگ نہیں بلکہ ایک نظریے پہ لبیک کرنے والے چند لوگوں میں مشتمل ایک قوم چاہیے بدقسمتی سے بہتّر سالوں کے گزرنے کے بعد بھی ہم ایک قوم نہیں بن پائے
بلکہ یوں سمجھے پہلے ایک قوم تھی اب تفرقوں میں بھٹ گئے ہیں
پہلے قوم تھی جب تو ڈوگروں سے آزادی لی تھی اب بھی ایک قوم بن سکتی زیادہ دیر نہیں ہوا اب بھی ہوش کے ناخن لیں ...
Comments