top of page

چین ایک گھنٹے میں جنگ ہار گیا!کامریڈ ماؤزے تنگ کی کہانی تحریر برکت حسین شاد

  • Writer: Modern Youth Thoughts
    Modern Youth Thoughts
  • May 21, 2020
  • 3 min read

قسط 2

________________


یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ جب کوئی قوم زوال پذیر ہوتی ہے تو وہ حال کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے بجاۓ اپنے ماضی کے قصے سنانے میں زیاد خوشی محسوس کرتی ہے! پاکستانی قوم جس کا اپنا ماضی نہایت بھیانک اور شرمناک ہے اس کمی کو پورا کرنے کے لئے عربوں کی ملوکیت اور افغانی بادشاہوں کے قصے بڑے ذوق و شوق سے سناتی ہے۔ اپنے شرمناک ماضی کے مزاروں کو دفن کرکے نئی دنیا بسانے کے بجاۓ انہی قصے کہانیوں میں پناہ ڈھونڈتی پھرتی ہے! اگر بحیثیت مسلمان ان قصوں میں ہمارے لئے کچھ شاندار تھا بھی تو بھی آج وہ سب ہمارے کس کام کا؟


اٹھارویں صدی میں یہی حال ہمارے دوست ملک چین کا تھا۔

برطانوی فوج جنرل نیپیئر کی قیادت میں جب چین پر حملہ آور ہوئی تو چینیوں نے نہایت کروفر اور غرور سے سوچا ہم نے دنیا کو جنگی حکمتِ عملی سکھائی، بارود انوینٹ کیا۔ توپیں بنائیں، راکٹ لانچر کا تصور دیا، دنیا کو تہذیب سیکھائی۔ برطانیہ جیسے چھوٹے سے جزیرے پر مشتمل سیاہ گارے والے ملک کی فوج ہمارا کیا بگاڑ لے گی! لیکن وہ کیفیت چین کے ماضی کی تھی آج کا برطانیہ حال کی سپر پاور تھا۔ چنانچہ جنگ ہوئی تو چین جنگ ہار گیا۔ تھوڑے ہی عرصے بعد یعنی 1884 میں فرانس نے چین سے ویتنام چھین لیا اور چین کے گیارہ جنگی بحری جہاز ایک گھنٹے کے اندر اندر یوں ڈبو دیئے جیسے وہ کاغذ کے بنے ہوئے تھے! گو جنرل نیپیئر کی بیماری نے برطانیہ کو چین کے ساحلوں تک ہی محدود رکھا لیکن عملاً برطانیہ جنگ جیت چکا تھا اور ہانگ کانگ کا جزیرہ ذلت آمیز شرائط پر لکھوا کر لے چکا تھا۔ جو بعد میں ننانوے سال کی لیز پر منتہج ہوا۔


چین کی خوش قسمتی کہ ہندوستان میں 1857 کی جنگ آزادی شروع ہوگئی تو برطانوی فوج کو ہندوستان جانا پڑا ورنہ برطانیہ سارا چین ہڑپ کرکے اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیتا۔ ادھر برطانیہ جب 1842 میں چین پر حملہ آور ہوا تو چینی بادشاہ کی کیفیت یہ تھی کہ وہ ریشمی لباس پہنے ہوئے تھا اور سرخ قالینوں پر چلتا تھا۔ آج کے پاکستان میں ہمارے جرنلوں کی وہی کیفیت ہے۔ یہ لوگ بھی ڈی ایچ اے کے نہایت آرام دہ لگژری گھروں میں رہتے ہیں، سرخ قالنیوں پر کرمش کے شوز پہن کر چلتے ہیں۔ تعیش بھرے لائف سٹائل نے انہیں نہایت نازک مزاج بنا دیا ہے انہیں چھینک آ جائے تو پانچ سو آدمی جو انکی خدمت پر مامور ہوتے ہیں کی دوڑیں لگ جاتی ہیں۔ سو جو حال چین کا ہوا وہی آج کے پاکستان کا ہے! امریکی سفیر آج کا وائسرائے ہے جس کی گپ شپ بھی قانون کا درجہ رکھتی ہے!


چینیوں کی ذلت و غلامی کے امتحان ابھی مزید باقی تھے جب 1894 میں جاپان نے کوریا پر حملہ کر دیا۔ اس وقت دونوں کوریا ایک تھے اور چین کوریا کا حمایتی تھا۔اس لئے چین نے اپنی فوج جاپان کے مقابل صف آرا کر دی جو اس کی تاریخی غلطی تھی!

تاہم اس جنگ میں چین پر زندگی اور دنیا کا بھید پوری طرح کھل گیا کہ برے وقت میں کوئی کسی کاساتھ نہیں دیتا۔ بین الاقوامی طاقتوں کے اپنے مفادات ہوتے ہیں۔ اس سے پہلے چینی حکمران اپنے عوام کو یہ باور کرا رہے تھے کہ چین پر کسی نے حملہ کیا تو چین میں موجود برطانیہ جرمنی اور فرانس کی فوجیں چین کی مدد کریں گی لیکن ہوا بالکل وہی جو مشرقی پاکستان میں پاکستان کے ساتھ ہوا تھا۔ امریکی بحری بیڑے کے انتظار میں ہمارے فوجیوں کو پتلونیں دے کر بھی ذلت آمیز شکست و قید اٹھانا پڑی! چینیوں کی طرح ایوب اور یحیا بھی اپنے آقاؤں کی مدد کے لئے بڑے پر امید و نازاں تھے۔ ذرا سوچو! مالک کبھی غلاموں کی جگہ کسی سے لڑتے ہیں؟؟؟ نہیں کبھی نہیں!

یہی سبق چین نے سیکھا اور اپنا زور بازو حقیقت پسندی سے آزمانے اور دماغ استعمال کرنے کا راستہ اختیار کیا۔ جس پر آگے چل کر ماؤزے تنگ کا آج کا چین تفاخر سے دنیا کے سامنے ایستادہ ہے! ۔۔۔۔۔ جاری ہے

 
 
 

Recent Posts

See All
*عنوان= شہرت* *تحریر= رحمان علی*

ایک دن علاقے میں شراب نوشی کی مخالفت پر اتحاد و اتفاق کے نام پر جلسہ منعقد کیا گیا جلسے میں جناب سرکار بڑی دھوم دھام سے تقریر کر رہا تھا....

 
 
 

Comments


Writers
Contact Us

Islamabad (44000)

Islamic Republic of Pakistan

modernyouththoughts@gmail.com

  • Facebook B&W
  • Twitter B&W
  • LinkedIn B&W
  • Vimeo B&W

© 2020 Designed by

DANISH ALI

bottom of page