علماء سوء تحریر: سہیل عباس
- Modern Youth Thoughts
- Jun 12, 2020
- 4 min read
علماء سوء وہ علماء ہیں جنہوں نے ہمیشہ مسلمانوں کی ترقی کی راہوں کو ختم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور ساتھ میں اسلام کو دنیا میں بدنام کرنے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ آج دنیا کے تقریباً ترقی یافتہ ممالک عالم اسلام کے خلاف ہیں اور مسلمانوں کو مختلف جگہوں میں ( شام، یمن ، کشمیر ، افغانستان اور پاکستان ) ظلم کی انتہا کر رہے ہیں اور مسلمان گھروں میں بیٹھ کے ان پے لعنت بھیجتے ہیں اور بد دعا دیتے ہیں۔
اگر انسان ایک منٹ بھی اس روحانی دنیا سے نکل کے سوچے تو بہت ہی حیرت ہوتی ہے کہ یہ کیسے لوگ ہیں! دنیا کس طرف جاتی ہے اور ہم کس طرف جا رہیں ہیں ۔
ہم نے کیوں اپنی زندگی ان برائے نام علماء کے نام تھمایا ہوا ہے ؟
ہم کیوں ہر جگہ خود کو تقدیر کے غلام بنا کے بیٹھے ہیں ؟
کیوں غیر مسلم واجب القتل ہیں کہہ کے اپنا قتل عام کر وا رہیں ہیں ؟
کیوں ہم اُن سب کو علماء کہہ رہیں جو دنیا کے حالات سے بے خبر ہو کے ٣ سال مدرسہ کہ قید میں رہ کے آتے ہے؟
ہم نے کیوں الله کی عطا کردہ آزادی کو علماء سوء کے حوالہ کیا ہے؟
ایسے سوال ہزاروں ہیں زرا سوچنے کہ بات ہے بس ۔
علامہ اقبال نہ کیا خوب فرمایا ہے۔
تیرے آزاد بندوں کہ نہ یہ دنیا نہ وہ دنیا
یہاں جینے کہ پابندی وہاں مرنے کہ پابندی
ایک بات کا یہاں زکر کرتے چلے تو بہتر ہوگا ، اس تحریر کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ الله کے وجود پے شک کرنا یا تمام علماء کو بدنام کرنا۔ اس تحریر کا مطلب صرف یہ ہے کہ اپنی زندگی اپنے عقل کے مطابق گزارے اور اسلام اور دنیا کہ تحقیق اپنے عقل کے مطابق کرے نہ کہ ان علماء سوء کے بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق زندگی گزارے۔
ہم نے ان لوگوں کو اپنی رہنمائی کے لئے رکھا ہے جو نہ خود تحقیق کرتے ہیں نہ دوسروں کو تحقیق کرنے دیتے ہیں ۔ ان علماء سوء کہ وجہ سے آج ہزاروں لوگ مسلمان رہ کے تحقیق کرنے کے بجائے ملحد بن کے تحقیق کرتے ہیں کیونکہ اگر وہ مسلمان رہتے ہوئے کوئی نظریہ پیش کرے تو اسلام کے ٹھیکیداروں نےاُن پے کفر کا فتوی لگانا ہے اور اپنے جیالوں کو اُن کا قتل کرنے کو حکم دینا ہے اور لوگوں نے تو اپنی زندگی اُن برائے نام علماء کے نام لکھ دیا ہے۔
لوگوں کا ملحد بن نے کہ ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ہمارے علماء کو الله کے وجود کہ دلیل دوں کہو تو صرف یہ کہے گے "اگر ایک کرسی خود بخود نہیں بنتی ہے تو اتنی بڑی کائنات کیسے وجود میں آئی " یہ مثال کلاس اول میں موجود ہے اور ہمارے برائے نام علماء تحقیق کرنے والوں کو یہ مثال دیتے ہیں جب کہ سائنس والوں نے دنیا کے وجود میں آنے کی ہزاروں مثالیں دیں ہیں۔
الله کے موجود ہونے کا دلیل اب یہ کافی نہیں اب لوگوں بہت جدید ہوئے ہیں ان کو الله کے وجود کہ دلیل بھی اسی حساب سے دینی پڑے گی اور الله کے وجود کی دلیل لوگوں کے زہن کے مطابق تب دینگے جب اُن علماء سوء سے آزادی حاصل کرے گے اور اُن علماء سوء کو اُن کی جہالت سے باہر نکالے۔ علماء سوء میں وہ تمام علماء شامل ہیں جو ہمیں جدید دنیا کے ساتھ مقابلہ کرنے مین رکاوٹ بننے ہیں اور اسلام کے اندر تفرقہ پھلا کے جنت کہ لالچ دے کے لوگوں کا قتل عام کر وا رہے ہیں ۔
حقیقی علماء میں وہ علماء شامل ہونے چاہئیں جو نہ صرف مدرسہ میں کچھ سال گزار کے آگے ہیں بلکہ علماء میں اِن لوگوں کو شامل کرے جو دنیاوی علوم سے بھی واقف ہو ۔
آج ہمارے معاشرے میں ہزاروں ریسرچر ملحد بن چکے ہیں کیونکہ ان کو ہمارے علماء سوء نے اپنا کاروبار جاری رکھنے کے لئے اسلام کا نام لے کے تحقیق کے دروازے بند کر کے اسلام کو بدنام کیا اور لوگوں کو دوسرے انداز میں یہ پیغام دیا کہ اسلام ایک ترقی دشمن دین ہے۔ اور دوسرے ہزاروں لوگ بھی دن بدن اسلام کے خلاف ہو رہے ہیں ان کی وجہ اس معاشرے میں لوگوں کو فرقہ کا رنگ دے کے تقسیم کرنا اور قتل عام کر کے جنت کا ٹکٹ حاصل کرنے والا نظام سے لوگ تنگ آ کے دین اسلام کے خلاف ہو رہیں ہیں ۔
دنیا بہت ہی تیزی سے ترقی کی راہ میں گامزن ہے مگر افسوس ہم اب تک الله کہ عطا کردہ اس حسین دنیا میں موجود خزانے کو حاصل کرنے کے بجائے ایک روحانی دنیا میں ۷۰ حوروں کا سوچ کے اس کو ٹھکرا رئے ہوئے ہیں مگر ہم یہ سوچتے نہیں ہیں کہ ہم سے الله راضی کیسے ہوگا کیونکہ ہم نے تو اسلام کا جنازہ نکالا ہواہے۔
آج دنیا میں دہشتگرد بھی مسلم معاشرے میں پیدا ہوتا ہے
چور بھی مسلم معاشرے سے جنم دیتا ہے۔
معصوم لوگوں کے ساتھ زنا بھی مسلم معاشرے میں ہوتا ہے۔
جھوٹ، بدکاری ، بے ایمانی اور ہر بُری چیز موجود ہے اور اوپر سے جنتی ہونے کا داود بھی۔ واہ رے وقت حاضر کے مسلمان ۔
اگر ہمیں ترقی کی طرف راغب ہونا ہے اور دنیا کے اگے سر اٹھا کے چلنا ہے تو ان علماء سوء اور روحانی دنیا سے باہر آنا پڑے گا۔ ہمیں ہر چیز کو نئے انداز سے دیکھنا پڑے گا ہمیں تاریخی کہانیوں کے بجائے اُن چیزوں پے زور دینا ہوگا جس کو انسانی عقل تسلیم کرتی ہے تب جا کے شاید ہم دنیا کے اگے کھڑے ہو سکھے گے۔
Comments