top of page

*ارتغرل غازی، مسلمان اور پاکستان، ڈرامے کا مخالف کون؟* *تحریر : محمد اسد حیدری*

  • Writer: Modern Youth Thoughts
    Modern Youth Thoughts
  • Jun 12, 2020
  • 3 min read

دنیا بھر خصوصاً پاکستان میں ارتغرل ڈرامہ سیریل زبان زد عام ہے اور مقبولیت کے تمام ریکارڈ توڑ چکا ہے۔

پاکستان کے سرکاری چینل پی ٹی وی پر ارتغرل ڈرامہ سیریز کو نشر کروانا موجودہ وزیراعظم عمران خان کا ہی منصوبہ تھا، اور ہمارے وزیراعظم بھی اس ڈرامے سے کافی متاثر ہیں اور یہ ڈرامہ سرکاری چینل پر نشر کروا کر دنیا کو پیغام دیا گیا ہے کہ پاکستان مستقبل میں کون سے بلاک میں شامل ہوگا اور یہ حکومت وقت کی پالیسی کا بھی حصہ ہے۔

پیغام یہ کہ پاکستان مستقبل قریب یعنی 2023 میں ترکی کی مکمل حمایت کرنے جارہا ہے جبکہ سعودی عرب ایسا ہرگز نہیں چاہے گا۔


ارتغرل ڈرامہ سیریل میں کائی قبیلہ کی علامت کا مطلب کیا ہے؟


سیریز میں دکھائی جانے والی علامت کے دو مطالب یا نظریے ہیں

پہلا نظریہ :


یہ علامت بلغاریہ کے حکمران قبیلے ڈولو (DULO) کی علامت ہے اور نشان زندگی کے درخت کی علامت ہے

دوسرا نظریہ :


جیسا کہ ڈرامہ سیریل میں دکھایا گیا ہے کہ کائی قبیلے کی ترنگے پر موجود نشان دو تیروں اور ایک کمان سے مل کر بنا ہے اور قبیلے کائی کا مطلب ہی طاقت ہے۔

موجودہ ترکی میں موجود تمام لوگ یا ساری آبادی 9 قبائل سے ہی ہے جن میں سے ایک کائی قبیلہ بھی ہے جس نے عثمانی سلطنت کی بنیاد ڈالی تھی جو کہ 600 سال تک باقی رہی۔



سعودی عرب، مصر اور متحدہ عرب امارات میں اس سیریز پر پابندی لگا کر بند کیوں کردیا گیا؟


10 فروری 2020 کو مشہور اسلامی سیریز کو مصر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں فتویٰ لگا کر پابندی لگا دی گئی۔

فتویٰ میں بتایا گیا تھا کہ

"رجب طیب اردوغان کا ارادہ مشرق وسطیٰ میں سلطنت عثمانیہ کی بحالی اور عرب ممالک پر تسلط قائم کرنا ہے جو کہ ماضی میں عثمانی سلطنت کے تحت رہا تھا۔"


ارتغرل کا مخالف کون ہے؟


پاکستانی اداکار شان شاہد نے سب سے پہلے پاکستان کے سرکاری چینل پر ارتغرل سیریز کو نشر کرنے اعتراض کیا تھا اور یہ جواز پیش کیا تھا کہ ہمیں اپنی ثقافت و روایات کو پیش کرنا چاہیے ہم غیر ملکی مواد دکھا رہے ہیں وہ بھی سرکار کے نشریاتی ادارے سے۔

میں بطور ایک عام پاکستانی ان سے اور اپنی حکومت کو متوجہ کرکے عرض کرنے کہ گستاخی کرنا چاہوں گا کہ وطن کی ثقافت یا تہذیب و تمدن کو لوگوں تک پہنچانے کا کون ذمہ دار ہے؟

میں جتنا سمجھ سکا ہوں کہ یہ اول حکومت کی اور بعد ازاں یہ ان پروڈیوسرز کے ذمہ ہیں جن کا اوڑھنا بچھونا ٹی وی میڈیا ہے یا جو کچھ محب وطن ہیں۔

1977 سے 2007 تک پاکستانی فلم انڈسٹری زوال کا شکار ہوئی تھی کیونکہ ملک میں اسلامائزیشن جاری تھی اس وقت کے حاکم وقت اگر موجودہ فحش اور بے حیا میڈیا کو بند کرواکر اس کی جگہ اسلامی تاریخی حکمرانوں کی زندگیوں پر مواد تخلیق کرتے جن کا تعلق برصغیر سے جڑ چکا تھا تو کیسا تھا۔


افسانہ ہونے کے باوجود اس ڈرامہ کو امت مسلمہ کے عروج کی سیڑھی سمجھ کر قبول کرنا چاہیے اور جو اس کا مقصد ہے اس کو سمجھ پر عمل کرنا چاہیے۔

اسرائیل، امریکہ اور تمام اسلام دشمن قوتیں صرف یہ چاہتی ہیں کہ ارتغرل غازی کو مسلمان صرف ڈرامہ سمجھیں مزید کچھ نہیں،اس سے کچھ سبق نہ لیں اپنی زندگیوں میں اسلام کو داخل نہ کریں کیونکہ آج کے دور میں جو کوئی اسلام کی بات کرتا ہے تو اس کو منفی پراپیگنڈے کی مہربانی سے تنگ نظری کہلوا دیا جاتا ہے۔

اس ڈرامے سے بلاشبہ مسلمان نوجوانوں نے خاص طور پر اپنے ماضی کو دوبارہ یاد کرلیا ہے وہ وقت دور نہیں کہ جب مسلمان آپسی اختلافات کو بھلا کر دین اسلام کو سربلند کرنے کیلئے یک جان ہوں کر کام کریں گے انشاء اللہ۔

 
 
 

Recent Posts

See All
*عنوان= شہرت* *تحریر= رحمان علی*

ایک دن علاقے میں شراب نوشی کی مخالفت پر اتحاد و اتفاق کے نام پر جلسہ منعقد کیا گیا جلسے میں جناب سرکار بڑی دھوم دھام سے تقریر کر رہا تھا....

 
 
 

Comments


Writers
Contact Us

Islamabad (44000)

Islamic Republic of Pakistan

modernyouththoughts@gmail.com

  • Facebook B&W
  • Twitter B&W
  • LinkedIn B&W
  • Vimeo B&W

© 2020 Designed by

DANISH ALI

bottom of page