top of page

صائم بلتستانی کی غزل

  • Writer: Modern Youth Thoughts
    Modern Youth Thoughts
  • May 15, 2020
  • 1 min read

Updated: May 15, 2020





چاند جوبن پہ تھا تاروں نے بہت رقص کیا چاندنی رات تھی پھولوں نے بہت رقص کیا میرا دشمن ہے شرمسار مجھے دے کے شکست پر مری مات پہ یاروں نے بہت رقص کیا اس نے دریا میں محبت سے گرایا پتھر رات بھر وجد میں لہروں نے بہت رقص کیا کون کہتا ہے فقط میں نے ہی ڈالی ہے دھمال عشق کے نام پہ دونوں نے بہت رقص کیا کیا بتاؤں میں تجھے لذت مستی کا سرور ہاتھ جب رک گئے قدموں نے بہت رقص کیا کتنی مشکل سے بسر کی ہے خدا جانتا ہے گھر کی دہلیز پہ فاقوں نے بہت رقص کیا صائم آکاش پہ آوارہ ستاروں کی طرح اس کے رخسار پہ زلفوں نے بہت رقص کیا صائم بلتستانی

Comments


Writers
Contact Us

Islamabad (44000)

Islamic Republic of Pakistan

modernyouththoughts@gmail.com

  • Facebook B&W
  • Twitter B&W
  • LinkedIn B&W
  • Vimeo B&W

© 2020 Designed by

DANISH ALI

bottom of page