معاشرے میں ہمارا کردار تحریر : اقرار خان
- Modern Youth Thoughts
- May 15, 2020
- 3 min read
Updated: May 15, 2020
ہم سب ایک ہی سوچ رکھتے ہیں کہ ہم نے اپنے معاشرے کو ٹھیک کرنا ہے تو آئے زرا سوچے ہم کہاں سے اس کی شروعات کرے ؟ اصل معاشرے کی خامیاں کیا ہیں ؟

ہمارے معاشرے کی خرابی کچھ یوں ہیں یہاں جھوٹ اس حد تک عام ہے کہ اپنی ماں جس نے انسان کو جنم دیا اُس کے ساتھ بھی جھوٹ اور فریب عام ہے۔ تو باقی دوسروں کے ساتھ کیسا حال ہو گا خود اندازہ لگائے ۔ وعدے کی کوئی پاسداری نہیں کرتا۔ وعدہ کیا اور پھر سوچے سمجھے توڈ دیا۔ یہ ممکن تو نہیں میں اس معاشرے کے حالات کو بیان کرو ۔ بس یہ سمجھے کہ یہاں یہ سب عام ہے جو اسلام کے خلاف ہے ۔ اور اِدھر کم ہی لوگ نظر ائے گئے جو اسلام کے بتائے ہوئے اصولوں پے عمل پیرا ہوتے ہیں۔ زرا سوچے اس کی وجہ کیا ہے آخر ہر کوئی انسانیت کے بنیادی اصولوں کو بگاڑ نے میں کیوں مصروف ہے۔ اس مسلئے کو زرا ملاحظہ کیا جائے تو ہمارا معاشرے کا ہر بچہ کو جھوٹ بولنا سکھایا ہمجاتا ہے ہر وہ بچہ جو چلنا شروع کرتا ہے ہم اس کو جھوٹ بولنا سکھارہے ہوتے ہیں۔ جب بچہ اپنے باپ کے ساتھ باہر جانے کو زد کررہا ہوتا ہے تو باپ اس کو واپسی میں اس کے لئے کھلونے ، چوکو لیٹ ، جہاز بلا بلا جھوٹی تسلی دے کر رخصت ہوتا ہے اور بچہ اس اُمید پہ بھیٹھ جاتا ہے کہ بابا جب آئے گا تو یہ ساری چیزیں لے کر آئے گا اور جب باپ واپس گھر خالی لوٹ تا ہے تو اس بچے پر بہت بُرا اثر پڑتا ہے۔۔ جس سے سب سے پہلے تو بچہ بھی جھوٹ بولنا اور وعدہ خلافی کرنا سیکھ جاتا ہے اور یہ روٹین ریگولر چلتا ہے۔۔ اب بتائی اگر بچہ اپنے باپ سے ہی جھوٹ بولنا سیکھ چکا ہو پھر کیا حال ہو گا! اور جب بچہ جب تھوڑا بڑا ہوتا ہے تو اسکا سوفٹ وئیر میں یہی ہوتا ہے اور وہ بھی جھوٹ بولنے لگتا ہے ۔۔ لہٰذا ہمیں ان چھوٹی چھوٹی چیزوں کو باریک بینی کے ساتھ دیکھنے کی ضرورت ہے ۔۔ کبھی بھی اپنے بچوں سے جھوٹا وعدہ نہ کرے بے شک چھوٹا سا تحفہ ہو یہ بڑا سا تحفہ لانے کا ہی وعدہ ہو تو اس وعدے کو ضرور پورا کرے ۔۔ ہو سکے تو کوئی بڑا وعدہ نہ کرے جو آپ پورا نہیں کر سکتے۔ بچوں کو جیسا بھی ٹاسک دیتے وقت اس ٹاسک کو کرنے سے پہلے ہی پیسے نہ دیا کرے بلکہ کام پورا کرنے کے بعد انعام کے طور پر اس کو پیسہ دے یا کوئی اور چیز ۔۔ مثلاً ہم جب بچوں کو دوکان بھیج رہے ہوتے ہیں تو ساتھ میں انکو رشوت دے رہے ہوتے ہیں۔ جب تک ان کو یہ نہ دیا جاتا وہ نہیں جائنگے اور اس کا عادی ہم ہی نے بنایا ہوا ہے ۔۔ اس سے بہتر یہ ہے کہ بچے کے لئے انعام رکھیں کہ اگر تم ایمانداری سے دوکان سے ہوکر آوگے تو تمہارے لئے یہ انعام ۔۔ اس سے بچہ کی اچھی تربیت ہو گی اور ایک سیدھی راہ پر گامزن ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ مستقبل میں چوری اور رشوت کے زریعے فائدہ حاصل کرنے کے بجائے انعام کے زریعے فائدہ حاصل کرنے کو ترجیح دے گا۔ ایسے چھوٹی چھوٹی غلطیاں ہم روز کررہے ہوتے ہیں اور مزے کی بات یہ کہ ہم نے ان غلطیوں کو صیح کرنے کے بجائے نگلیکٹ کیا ہوا ہے۔ ہمیں احساس بھی نہیں کہ ہم معاشرے کو کس طرف دھکیلنے میں مصروف عمل ہیں۔۔ لہٰذا ایسے اور بھی بہت ساری غلطیاں ہمارے معاشرے میں موجود ہیں ہمیں اس پر برپور توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ ہم ایک اچھا معاشرے کو پیدا کرے اور آنے والی نسل کے لیے باعث فکر بنے نہ کہ باعث شرم۔ شکریہ ۔
Comments